Islam and the legacy of violence
التبني و زينب
من أجل الزواج من زينب، ألغى محمد التبني وكل الخير الذي يأتي من وراءه. و ينظر الآن إلى الأطفال المتبنين على أنهم غرباء حيث يعيشون في المنزل دون أن يكون لهم الحق في حمل إسم العائلة أو أن يرثوا كأي طفل عادي. و كذلك الأمر بالنسبة لقاعدة المحرم ( أي أن يكون الشخص مرتبطا بالعائلة من خلال علاقة الدم) التي جعلت من الصعب أن تبقى المرأة لوحدها مع الطفل. و كنتيجة لهذا لم يعد المسلمين يتبنون الأطفال. و أراد الله أن يتأكد بأن يعلم الجميع أنه يمكن الزواج من الزوجة السابقة للإبن المتبنى وبالتالي جعل محمد يتزوج من زينب أو ربما أحبها محمد
خواتین،اسلام میں کمتر نوع
اسلام مردوں کی طرف سے مردوں کے لیے ایک مذہب ہے۔ خواتین کو حقوق دینے کا اسلام کا بیانیہ سچ نہیں ہے۔ اسلام نے ہو سکتا ہے عورتوں کو کچھ حقوق دیے ہوں جو ان کے پاس نہیں تھے، لیکن اس نے اس وقت کے حساب سے ان کے حقوق منجمد کردیے لہٰذاوہ مزید کبھی حاصل نا کرسکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، اسلام میں بہت سے حقوق یکطرفہ ہیں کیا یہ خدا کے لیے زیادہ معقول نا ہوتا کے وہ عام اصول بھیجتا جیسا کے” خواتین کے ساتھ اچھا سلوک کرو جو کہ ہم ہر ثقافت پر لاگو کرسکتے بجائے سخت قوانین کے جو جلد ہی جدید معاشروں میں فرسودہ بن جائیں۔
احادیث کی ساکھ
کیا صحیح حدیث قابل اعتماد ہو سکتی ہے؟ کیا یہ سچ میں ممکن ہے محمد کے الفاظ کو نسل در نسل یاد کیا گیا تھا اور صحیح سلامت آگے پہنچایا؟ کیا ایسا ممکن ہے کہ عین انہی الفاظ کو یاد رکھا گیا ہو پیغمبر محمد کی وفات اور اس وقت کے درمیان تک جب حدیث کے پہلے راوی نے ان کو ریکارڈ کرنا شروع کیا؟ پہلے پہل کے مسلمان حدیثوں کو لکھنے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھے کیونکہ اس نے انہیں ایسا کرنے سے منع کیا تھا۔ کتنا عرصہ تھا اس وقت کے درمیان جب اس نے اصل میں کہا اور جب ریکارڈ کیا گیا۔ ہم کیسے جانتے ہیں کہ جن لوگوں نے کہا وہ غلط ، قابل اعتماد نہیں تھے؟ علماء اس کی تفریق کرنے کے لیے ایک نقطہ نظر کے ساتھ آئے کہ کون سچ کہ رہا تھا اور کس کی اچھی یاداشت تھی اور اصل میں آیااس سے ملا ہے جس سے وہ که رہا ہے کہ ملا ہے ۔ کیا یہاں واقعی کسی بات کی ضمانت ہے؟ اگر کوئی جو” سچا تھا” اس نے جھوٹ بولنے کا فیصلہ کیا، کیا ہم کبھی جان پائیں گے کہ محمد نے واقعی ایسا کچھ کہا تھا یا نہیں